1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جزیرہ نما کوریا پر ’سب سے بڑی‘ فضائی مشقوں کا آغاز

عاصم سلیم11 اپریل 2014

امريکا اور جنوبی کوريا نے اب تک کی اپنی سب سے بڑی مشترکہ فضائی جنگی مشقوں کا آغاز کر ديا ہے۔ يہ مشقيں ايک ايسے وقت پر شروع ہوئيں جب جنوبی اور شمالی کوريا کے مابين تازہ کشيدگی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bg5f
تصویر: Reuters

جنوبی کوريائی فضائيہ کے ايک ترجمان نے بتايا کہ ’ميکس تھنڈر‘ کے نام سے ہونے والی ان مشقوں ميں ايک سو تين طيارے اور قريب چودہ سو اہلکار شرکت کر رہے ہيں اور يہ مشقيں پچيس اپريل تک جاری رہيں گی۔ اس ترجمان نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا، ’’تعداد کے اعتبار سے ہمارے درميان ہونے والی يہ اب تک کی سب سے بڑی مشق ہے۔‘‘ ان جنگی مشقوں ميں امريکی ايئر فورس کے F-15, F-16 اور يو ايس ميرينز کے F-18 اور EA-18 طيارے جبکہ جنوبی کوريا کے F-15 لڑاکا طيارے حصہ ليں گے۔

Südkorea Kampfflugzeug
مريکا اور جنوبی کوريا کے درميان اسی طرز کی فضائی مشقيں ہر سال دو مرتبہ ہوتی ہيںتصویر: JUNG YEON-JE/AFP/Getty Images

جنوبی کوريائی فضائيہ کے ايک ترجمان کے بقول دونوں ملکوں کی فضائی افواج شمالی کوريا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشيدگی کے تناظر ميں ممکنہ جنگی صورتحال ميں اپنی تياريوں کو مزيد مضبوط کريں گی۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ مشقيں حقيقی صورتحال ميں دشمنوں کے اہداف کو نشانہ بنانے سميت دشمن کے علاقے ميں ترسيلات مہيا کرنے جيسے عوامل پر مبنی ہيں۔

امريکا اور جنوبی کوريا کے درميان اسی طرز کی فضائی مشقيں ہر سال دو مرتبہ ہوتی ہيں۔ نومبر 2013ء ميں ہونے والی ايسی ہی فضائی مشقوں ميں دونوں ممالک کے کُل 97 طيارے اور قريب ايک ہزار فوجی شامل تھے۔

جمعہ گيارہ اپريل سے شروع ہونے والی ان مشقوں کا آغاز ايک ايسے وقت ہو رہا ہے، جب يہ دونوں ممالک اپنی مشترکہ زمينی مشقيں ختم کرنے کو ہيں۔ شمالی کوريا نے ان مشقوں کو ’اس پر قبضہ کرنے کی تياری‘ سے تعبير کيا ہے اور رد عمل کے طور پر پيونگ يانگ نے راکٹ اور ميزائل لانچ کے تجربات کيے۔

جنوبی اور شمالی کوريا کے مابين حاليہ کشيدگی کے سبب گزشتہ ماہ اکتيس مارچ کو دونوں کے مابين گولہ باری کا تبادلہ بھی ہوا۔ اس کے بعد پيونگ يانگ نے يہ دھمکی بھی دی کہ وہ کوئی نيا ايٹمی تجربہ کر سکتا ہے۔

امريکا، جاپان اور جنوبی کوريا نے شمالی کوريا کے اس بيلسٹک ميزائل کے تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوريا کو مزيد جارحيت سے باز رہنے کا کہا تھا۔ آئندہ پير کے روز امريکا، جاپان اور جنوبی کوريا کے وفود جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر ملاقات کر رہے ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید