روس: سینیئر فوجی جنرل کا مشتبہ قاتل گرفتار
18 دسمبر 2024روس کے نیوکلیئر، بائیولوجیکل، کیمیکل ڈیفنس فورسز (این بی سی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف منگل کو علی الصبح ایک رہائشی علاقے کے باہر، اسکوٹر میں چھپا کر رکھے گئے ایک دیسی بم کے دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
یوکرین کے ایک اہلکار نے بعد میں کہا تھا کہ روسی جنرل کی ہلاکت کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور وہ ایک جائز ہدف بھی تھے۔ روس کی سرکاری میڈیا ایجنسیوں کے مطابق سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو یوکرین کی انٹیلیجنس نے بھرتی کیا تھا۔
روسی علاقے کُرسک میں شمالی کوریا کے تیس فوجی مارے گئے، یوکرینی خفیہ سروس
روس کی تفتیشی کمیٹی نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، "سن 1995 میں پیدا ہونے والے ازبکستان کے ایک شہری کو اس حملے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں روسی ریڈیولوجیکل، کیمیکل اور بائیولوجیکل ڈیفنس فورسز کے کمانڈر ایگور کریلوف اور ان کے معاون ایلیا پولی کارپوف کی جان گئی تھی۔"
يوکرين پر حملوں ميں شمالی کوريائی دستے بھی ملوث، زيلنسکی
تحقیقاتی کمیٹی نے مزید کہا کہ مشتبہ شخص نے بتایا ہے کہ اسے "یوکرین کی خصوصی فورسز نے بھرتی کیا تھا۔"
واضح رہے کہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو نے بھی غیر سرکاری سطح پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ روسی جنرل کے اس قتل کے پیچھے اسی کا ہاتھ تھا۔
اولین ترجیح یوکرینی بحران کا خاتمہ ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ
ایس بی یو کے ذرائع نے کئی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ "روسی فیڈریشن کے تابکاری اور کیمیائی تحفظ کے دستوں کے سربراہ کو ختم کرنا ایس بی یو کا ہی کام ہے۔"
کیریلوف پر لگنے والے الزامات
منگل کے روز قتل سے پہلے پیر کے روز یوکرین کے حکام نے کیریلوف پر مبینہ طور پر یوکرین میں ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام میں ان کی غیر حاضری میں فرد جرم بھی عائد کی تھی۔
یوکرین کی سکیورٹی سروس نے ایک بیان میں اس کی تصدیق کی تھی، تاہم روس نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
اکتوبر میں برطانیہ نے کریلوف اور ان کی افواج پر، فسادات پر قابو پانے والے ایجنٹ کے استعمال اور میدان جنگ میں زہریلی گھٹن کے ایجنٹ کلوروپکرین کے استعمال کے دعووں کے بعد پابندی لگا دی تھی۔
دریں اثناء روسی حکام نے کہا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کیے جارہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)