1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام ميں آزاد و شفاف انتخابات ضروری ہيں، اقوام متحدہ

18 دسمبر 2024

اقوام متحدہ کے شام کے ليے مندوب نے بيان ديا ہے کہ ملک کی از سر نو تعمير اور اہم سياسی مسائل کے حل کے ليے شفاف و آزاد انتخابات لازمی ہيں۔

https://p.dw.com/p/4oK24
Themenpaket Syrien
تصویر: Pavel Nemecek/CTK/picture alliance

شام کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گيئر پيڈرسن نے مشرق وسطی کے اس ملک ميں آزاد اور شفاف انتخابات کی ضرورت پر زور ديا ہے۔ پيڈرسن نے اميد ظاہر کی کہ شامی کردوں کے زير کنٹرول علاقوں کے سياسی حل کے ليے بھی يہ عمل ضروری ہے۔ دارالحکومت دمشق ميں بدھ اٹھارہ دسمبر کو رپورٹرز سے گفتگو کرتے پيڈرسن نے کہا کہ 'ايک نئے شام کی اميد صاف دکھائی دے رہی ہے۔‘ انہوں نے مزيد کہا، ''ايک نيا شام، جس ميں ايک نيا آئين تشکيل ديا جائے گا، جس ميں درست وقت پر آزاد و شفاف انتخابات ہوں گے۔‘‘ اس موقع پر شام کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے انسانی بنيادوں پر امداد کی فوراً فراہمی اور سابق صدر بشار الاسد کے دور ميں لگائی گئی پابنديوں ميں نرمی کا مطالبہ کيا۔

جرمن وفد کی ہیئت التحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات

کیا بشار الاسد کا زوال ایردوآن کے لیے سُنہری موقع ثابت ہو رہا ہے؟

شام میں غیرملکی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی

شام ميں ہيئت تحرير الشام کی قيادت ميں ديگر عسکری گروہوں نے آٹھ دسمبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ ديا۔ اسد ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کے بعد روس فرار ہو گئے۔ سالہا سال سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے شام اقتصادی اور سماجی سطح پر ٹوٹ چکا ہے۔ اسد حکومت کے خاتمے کو بين الاقوامی برادری اور بيشتر شامی شہريوں کی جانب سے سراہا گيا۔

Themenpaket Syrien
تصویر: Fadel Itani/NurPhoto/picture alliance

کرد علاقوں کا مستقبل کيا ہو گا؟

شام کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گيئر پيڈرسن کے بقول شام کے شمال مشرقی حصوں ميں کرد علاقوں کا مستقبل ايک اہم معاملہ ہے۔ يہ خوف پايا جاتا ہے کہ افراتفری کی صورت ميں امريکی حمايت يافتہ سيريئن ڈيموکريٹک فورسز اور ترک حمايت يافتہ گروپ مد مقابل نہ آجائيں۔ انقرہ حکومت کا الزام ہے کہ سيريئن ڈيموکريٹک فورسز کے حصے 'پيپلز پروٹيکشن يونٹ‘ کی جڑيں کردستان ورکرز پارٹی سے ملتی ہيں، جنہيں انقرہ اور واشنگٹن دونوں ہی دہشت گرد گروہ قرار ديتے ہيں۔

دريں اثناء شام کے نئے عبوری حکمرانوں نے اہم اداروں کو چلائے رکھا اور بدھ کو دمشق کے ہوائی اڈے سے ايک کمرشل پرواز بھی روانہ ہوئی۔ کئی ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ رابطہ کاری بھی جاری ہے۔

يورپی يونين کی سربراہ ارزولا فان ڈيئر لائن نے بھی بيان ديا ہے کہ نئی انتظاميہ کے ساتھ براہ راست رابطہ کاری شروع کی جائے گی۔ دریں اثناء برطانيہ، جرمنی اور فرانس نے اپنے اپنے سفارتی وفود دمشق بھيجے۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

ع س / ک م (اے ایف پی)