غزہ: ثالثوں کی جنگ بندی کوششوں میں امریکہ بھی شریک
18 دسمبر 2024امریکہ نے بدھ 18 دسمبر کو اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کی کوششوں میں اپنا کردار بڑھ چڑھ کر ادا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ ان عرب ممالک کے ساتھ مل کر جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے، جو 14 ماہ سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین کے مابین ثالثی کر رہے ہیں۔ دریں اثناء قاہرہ سے موصولہ روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی میں طبی ماہرین نے کہا ہے کہ گزشتہ رات اسرائیلی حملوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔
ایک فلسطینی اہلکار نے، جو جنگ بندی مذاکرات کے بارے میں قریبی معلومات رکھتا تھا، بتايا کہ جنگ بندی معاہدے کی زیادہ تر شقوں پر اختلافات دور ہو گئے ہیں۔ اس اہلکار نے مزيد بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل کی طرف سے شرائط رکھی گئی تھیں، جنہیں حماس نے مسترد کر دیا۔ تاہم انہوں نے ان شرائط کی وضاحت نہیں کی۔
قبل ازیں منگل کے روز مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات ميں شامل ايک ذريعے نے بتایا کہ آنے والے وقت میں ایک معاہدے پر دستخط ہوسکتے ہیں جس کے ساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے قبضے میں باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے عوض اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں مزید کم از کم بیس ہلاکتیں
دريں اثناء منگل کو غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والے طبی عملے نے کہا کہ غزہ شہر کے داراج علاقے کے مضافات میں ایک فضائی حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے سے ایک عمارت تباہ ہو گئی جب کہ چند قریبی مکانات کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب غزہ پٹی کے شمالی علاقے بیت لاہیہ میں ایک فضائی حملے میں کم از کم 15 افراد کے ہلاک یا ملبے تلے دب جانے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ کئی روز سے اس علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ ان اطلاعات پر تاہم اسرائیلی فوج کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
چند تازہ ترین معلومات
*امریکا، مصر اور قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر زور دیا ہے۔
* طبی ماہرین کے مطابق تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں 20 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
* امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز دوحہ میں قطری وزیر اعظم کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، کم ازکم پینتیس افراد ہلاک
غزہ کی شہری دفاع کی ایجنسی کیا کہتی ہے؟
غزہ کی شہری دفاع کی ایجنسی نے کہا ہے کہ پیر کو پورے علاقے میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر وہ بے گھر فلسطینی تھے، جنہوں نے شمال میں ایک گھر میں پناہ لے رکھی تھی۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ کو 14 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، جب کہ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے کے امکانات کے بارے میں ''محتاط امید‘‘ کا اظہار کیا ہے تاہم تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں شہری دفاع کے محکمے کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ 10 فلسطینی اس وقت مارے گئے جب صبح کے وقت اسرائیلی حملے میں شمالی غزہ کے بیت لاہیہ میں ایک مکان پر حملہ کیا گیا، جہاں متعدد بے گھر خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور
بعد ازاں بدھ کو بیت لاہیہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے کی گئی فائرنگ اور گولہ باری سے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں آگ لگ گئی، جس میں کچھ مریض جھلس گئے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ عملے کو فوری طور پر تمام مریضوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ سے باہر منتقل کرنا پڑا۔ ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
شمالی غزہ، جہاں حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز نے اپنی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، کے علاقے جبالیہ میں ایک گھر پر حملے میں ایک بچہ ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوگئے۔
غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان کے مطابق رات گئے جنوبی غزہ پٹی میں اسرائیل کے نامزد کردہ محفوظ زون میں ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا۔
غزہ میں جنگ بندی کے ’حوصلہ افزا اشارے‘ دیکھے ہیں، بلنکن
طویل عرصے سے تعطل کے شکار جنگ بندی مذاکرات کے فریقوں نے تاہم کہا ہے کہ لڑائی کو روکنے اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا بیان
منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا، ''محتاط امید پسندی ممکنہ معاہدے کی خصوصیت کا ایک منصفانہ طریقہ ہے، اگرچہ اس پر حقیقت پسندی کے بہت زیادہ اثرات ہوں گے۔ ‘‘
ادھر حماس نے کہا ہے کہ موجودہ مذاکرات ''سنجیدہ اور مثبت‘‘ تھے اور اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ دونوں فریق اس سے پہلے کبھی ایک معاہدے کے اتنا قریب نہیں آئے تھے۔
یہ جنگ سات اکتوبر 2023 ء کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1,200 اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے تھے، جن میں سے درجنوں ابھی تک حماس ہی کے قبضے میں ہیں۔
ک م/ ع س، م م (روئٹرز، اے ایف پی)