مغربی دنیا زیادہ مہاجرین کو پناہ دے، اقوام متحدہ
18 جون 2012اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں جنم لینے والے نت نئے بحرانوں نے انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے اور مغربی دنیا کو زیادہ تعداد میں پناہ گزین اپنے ہاں قبول کرتے ہوئے ترقی پذیر دنیا کی مدد کرنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گتیریس کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس افریقہ، مشرقِ وُسطیٰ اور دیگر خطّوں میں تنازعات کی وجہ سے آٹھ لاکھ انسان اپنا گھر بار چھوڑنے اور دوسرے ملکوں کا رُخ کرنے پر مجبور ہوئے اور یہ کہ سن 2000ء کے بعد سے پناہ کے متلاشی انسانوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ تب، یعنی گیارہ سال پہلے، یہ تعداد آٹھ لاکھ 22 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔
اپنے ہی ملکوں کے اندر مہاجرت پر مجبور ہو جانے والے انسانوں کو بھی شمار کیا جائے تو پناہ کے متلاشی انسانوں کی تعداد مجموعی طور پر 4.3 ملین بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے یا اپنے اپنے ملک کے اندر ہی پناہ کی تلاش میں سرگرداں انسانوں کی مجموعی تعداد میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جہاں 2010ء میں یہ تعداد 43.7 ملین تھی، وہاں 2011ء میں یہ تعداد 42.5 ملین ریکارڈ کی گئی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والے لیکن اپنے اپنے ملک کے اندر ہی مقیم رہنے والے 3.2 ملین انسان بالآخر اپنے اپنے گھروں کو لوٹنے میں کامیاب ہوئے اور یہ کہ گزشتہ ایک عشرے میں یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
UNHCR کی اس رپورٹ کے مطابق پناہ کے متلاشی افراد کی زیادہ تعداد کے اعتبار سے افغانستان 2.7 ملین مہاجرین کے ساتھ بدستور سرفہرست ہے۔ اِس کے بعد عراق (1.4 ملین)، صومالیہ (1.1 ملین)، سوڈان (پانچ لاکھ) اور کانگو (چار لاکھ 91 ہزار) کا نمبر آتا ہے۔
اِس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مغربی دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں جرمنی نے سب سے زیادہ غیر ملکیوں کو پناہ دی ہے۔ آج کل جرمنی میں مقیم ایسے انسانوں کی تعداد پانچ لاکھ 72 ہزار ہے، جو مسلح تنازعات یا سیاسی تعاقب کی وجہ سے اپنا اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
aa/shs (AFP, AP, EPD)