1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجرین کی رضا کارانہ وطن واپسی

Kishwar Mustafa30 مئی 2012

پاکستانی اور افغان حکام نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی رضا کارانہ وطن واپسی کے لیے انہیں بہتر سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/154Wt
تصویر: DW

اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے افغان وزیر برائے مہاجرین اور بحالیات ڈاکٹر جماہرانوری نے اپنے وفد کے ہمراہ بدھ کو پاکستانی وزیر ریاست و سرحدی امور انجینئر شوکت اللہ سے مذاکرات کیے ۔

وزارت سرحدی امور میں ہونے والے ان مذاکرات میں پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً پشاور اور کوئٹہ میں بسنے والے افغان مہاجرین کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ افغان وزیر نے ان نمائندوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان واپس چل کر ایک مستحکم ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کو آبادکاری کے لیے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ افغان وزیر کا کہنا تھا کہ امدادی تنظیموں خصوصاً اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ وہ وطن واپس جانے والے فی کس خاندان کو سفری اخراجات کے لیے ڈیڑھ سو ڈالر کی رقم بڑھا کر پانچ سو ڈالر کر دے۔

Flash-Galerie Afghanischen Flüchtlingskindern in Islamabad
افغان مہاجرین اسلام آباد میںتصویر: AP

اس موقع پر افغان مہاجرین کے نمائندوں نے خود کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں صحت، تعلیم اور روزگار کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ ان مہاجرین کا کہنا تھا کہ انہیں مقامی پولیس بھی تنگ کرتی ہے۔ افغانستان واپسی کے حوالے سے ایک سوال پر افغان مہاجرین کے ایک نمائندے حاجی دوست محمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ۔

‘‘افغانستان میں نیٹو افواج موجود ہے۔ اگر وہاں حالات اچھے ہیں تو نیٹو وہاں کیا کر رہی ہے ۔ کس لیے وہ تمام فوجی پاکستان سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے رسد کا راستہ کھولا جائے ۔ وہاں پر امن نہیں ، ہر رات ہر دن بمباری ہوتی ہے ۔ لڑائی ہے ایسے میں ہم کس طرح ادھر جائیں۔''

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں افغان مہاجرین کی رضا کارانہ وطن واپسی میں خاصی کمی آئی ہے۔ یو این ایچ سی آر کے ایک ترجمان قیصر آفریدی کے مطابق 2010ء میں ایک لاکھ 9 ہزار مہاجرین وطن واپس گئے۔ گزشتہ برس یہ تعداد 52 ہزار تھی جبکہ اس برس پہلے 5 ماہ میں صرف 19 ہزار افغان مہاجرین وطن واپس گئے ہیں۔ پاکستانی وزیر برائے سرحدی امور انجینئر شوکت اللہ کا بھی کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل سست ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار دس میں تو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کافی ٹھیک ہوئی لیکن 2011 ء اور اس برس واپسی کا عمل بالکل کم ہو گیا ہے جو تعداد لاکھوں میں تھی وہ ہزاروں میں آ گئی ہے ۔ ہمارے باقاعدہ اجلاس ہوتے ہیں اور سارے شراکت دار ، یو این ایچ سی آر سمیت اس بات پر متفق ہیں کہ ہم نے ان کو رضا کارانہ طور پر واپس لے جانا ہے ۔ ہمارے اپنے ملک کے اقتصادی حالات بھی ایسے نہیں کہ ہم تقریباً 35 لاکھ لوگوں کا بندوبست کر سکیں۔''

رپورٹ: شکور رحیم اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں