1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام: اسد کے وفاداروں کے حملے میں چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

26 دسمبر 2024

شام میں باغیوں کی زیر قیادت نئی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ معزول صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز کی طرف سے ملک کے مغرب میں گھات لگا کر کیے گئے حملے میں 14 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4oa6Q
تشدد کے واقعات کے باوجود، شام میں اقتدار کی منتقلی بہت سے خدشات کے برخلاف زیادہ ہموار رہی
تشدد کے واقعات کے باوجود، شام میں اقتدار کی منتقلی بہت سے خدشات کے برخلاف زیادہ ہموار رہی تصویر: Leo Correa/AP Photo/picture alliance

شام میں باغیوں کی زیر قیادت نئی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسیز اور معزول حکمراں بشار الاسد کے وفاداروں کے درمیان یہ جھڑپ منگل کو بحیرہ روم کی بندرگاہ طرطوس کے قریب ہوئی۔

رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر اس وقت گھات لگا کر حملہ کیا گیا جب انہوں نے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع سیدنایا جیل کے ایک سابق افسر کو اس کے کردار کے سلسلے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

اسد حکومت کا سقوط اور مشرق وسطٰی میں بعث پارٹی کے دور کا خاتمہ

صرف دو ہفتے قبل، اسد کی عہدہ صدارت سے معزولی اور ملک سے فرار ہونے کے بعد ملک کی قیادت اسلام پسند هيئة تحرير الشام کی زیر قیادت باغی فورسز کے ہاتھ میں آگئی ہے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ جھڑپوں میں تین عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ اس نے مزید کہا کہ بعد میں سکیورٹی فورسز نے کمک بھیجی۔

شامی جنگجو دمشق کے مرکزی چوک پر ایک سڑک پر کھڑی گاڑی پر
شامی جنگجو دمشق کے مرکزی چوک پر ایک سڑک پر کھڑی گاڑی پر تصویر: Leo Correa/AP Photo/picture alliance

جھڑپ کیوں ہوئی؟

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے کہا کہ فورسز نے ایک افسر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی جو "سیدنایا جیل کے جرائم کے ذمہ داروں" میں شامل تھا۔

ریاستی ڈھانچے کی تعمیر نو اور نیا آئین: ترکی شام کی مدد کرے گا، ایردوآن

نئے وزیر داخلہ محمد عبدالرحمٰن نے ایک بیان میں کہا کہ "صوبہ طرطوس میں مجرم حکومت کے بچے کھچے  حامیوں کی طرف سے گھات لگا کر کیے گئے حملے میں وزارت داخلہ کے 14 اہلکار ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے جو "سکیورٹی اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے"۔

آبزرویٹری نے کہا کہ مطلوبہ شخص "سابق حکومتی افواج میں ایک افسر تھا جو ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر اور فیلڈ کورٹ چیف کے عہدے پر فائز تھا"۔ اس کی شناخت محمد کانجو حسن کے طور پر ہوئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس نے "ہزاروں قیدیوں کے خلاف سزائے موت اور من مانی فیصلے جاری کیے۔"

آبزرویٹری نے بتایا کہ مذکورہ افسر کے بھائی اور مسلح افراد نے سکیورٹی فورسز کو روکا، ان پر گاؤں کے قریب گھات لگا کر حملہ کیا اور گشتی گاڑیوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا"۔

شام میں غیرملکی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی

آبزرویٹری نے کہا کہ طرطوس صوبے، جو اسد کی علوی اقلیت کا گڑھ ہے، میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب متعدد رہائشیوں نے اپنے گھروں کی تلاشی لینے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا"۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

 حمص میں کرفیو

ایک الگ پیش رفت میں، شامی حکام نے وسطی شہر حمص میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق یہ قدم ایک ویڈیو کی وجہ سے بدامنی پھیلنے کے بعد اٹھایا  گیا، جس میں مبینہ طور پر ایک علوی مزار پر حملہ کو دکھایا گیا تھا۔

شام کی وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ ایک پرانی ویڈیو ہے، جو نومبر کے آخر میں حلب پر باغیوں کے حملے سے متعلق ہے اور نامعلوم گروہوں نے مزار کی توڑ پھوڑ کی تھی۔

ترکی نے شامی فوج کو تربیت کی پیشکش کر دی

ایس او ایچ آر نے کہا کہ حمص میں مظاہرے کے دوران ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔

طرطوس اور لطاکیہ کے شہروں اور اسد کے آبائی شہر قردہہ سمیت  بعض دیگرعلاقوں میں بھی مظاہروں کی اطلاع ملی۔

علوی ایک اقلیتی فرقہ ہے جس سے اسد خاندان کا تعلق ہے، اور جس سے سابقہ ​​حکومت کی سیاسی اور فوجی اشرافیہ کا تعلق تھا۔

ج ا ⁄  ص ز ( اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)