1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعلیٰ سطحی امريکی وفد شام ميں، جمہوری اقدار زير بحث

20 دسمبر 2024

امريکا کا ايک وفد شام کے نئے حکمرانوں کے ساتھ ملاقات کے ليے دمشق ميں موجود ہے۔ ملاقات ميں يہ جائزہ ليا جائے گا کہ دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ کے سابق اتحادی اور اب شام کے حکمران ملک کو کس سمت ميں لے جانا چاہتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/4oQ3T
Syrien Damaskus 2024 | Demonstration für Demokratie und Frauenrechte auf dem Umayyaden-Platz
تصویر: Louai Beshara/AFP/Getty Images

ايک اعلیٰ سطحی امريکی وفد کے ارکان ہيئت تحرير الشام کی قيادت ميں نئی شامی انتظاميہ کے حکام سے جمعہ بيس دسمبر کو دارالحکومت دمشق ميں براہ راست ملاقات کر رہے ہيں۔ اس ملاقات ميں يہ جائزہ ليا جا رہا ہے کہ دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ کے سابق اتحادی شام کو کس سمت ميں لے جانا چاہتے ہيں اور آيا مستقبل کی حکمت عملی بين الاقوامی برادری اور مغربی ممالک کی خواہشات کے مطابق ہو گی۔

شام پر اسرائیلی فضائی حملے لازمی بند ہونے چاہئیں، اقوام متحدہ

شام ميں آزاد و شفاف انتخابات ضروری ہيں، اقوام متحدہ

جرمن وفد کی ہیئت التحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات

ہيئت تحرير الشام کی قيادت ميں متعدد باغی گروپوں نے رواں ماہ کی آٹھ تاريخ کو شام ميں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ ديا تھا۔ يوں تيرہ سال سے جاری خانہ جنگی اور ساتھ ہی سالہا سال سے جاری اسد خاندان کی حکمرانی اپنے اختتام کو پہنچ گئی تھيں۔ مغربی ممالک نے اس پيش رفت پر سکون کا سانس ليا اور ساتھ ہی دنيا بھر ميں پھيلے ہوئے ان لاکھوں شامی باشندوں نے بھی جو مشرق وسطیٰ کی اس طويل خانہ جنگی سے بالواسطہ يا بلاواسطہ متاثر ہوئے۔ مغربی قوتيں گو کہ اسد حکومت کی خاتمے کو مثبت پيش رفت کے طور پر ديکھ رہی ہيں، تاہم يہ واضح نہيں کہ اب جو قوتيں اقتدار ميں ہيں، وہ آئندہ سخت اسلامی نظام متعارف کرائيں گی يا کچھ لچک دکھائيں گی۔

Syrien Kämpfer der Syrian National Army
تصویر: picture alliance / Anadolu

ملاقات کے اہم موضوعات

امریکہ میں بائيڈن انتظاميہ کے اہلکار شام ميں ہيئت تحرير الشام کے نمائندوں سے اقليتوں کے حقوق، تمام شہريوں کے ليے يکساں مواقع، صنفی توازن اور انسانی حقوق جيسے امور پر تبادلہ خيال کريں گے۔ اس امریکی وفد میں محکمہ خارجہ کی مشرق وسطیٰ کے ليے اعلیٰ سفارت کار باربرا ليف، يرغماليوں کی رہائی کے ليے امریکی صدارتی مندوب راجر کارسٹنز اور سينیئر مشير ڈينيل روبن اسٹائن شامل ہيں۔ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا دورہ کرنے والے يہ پہلے اعلیٰ سطحی امریکی اہلکار ہيں۔

امريکی وفد صحافی آسٹن ٹائس کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرے گا، جنہیں شام ميں اگست 2012 میں رپورٹنگ کے دوران پکڑ لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی دیگر ایسے امریکی شہریوں کے بارے ميں بھی معلومات طلب کی جائيں گی، جو شام میں اسد دور میں لاپتہ ہو گئے تھے۔

مغربی حکومتيں ہيئت تحرير الشام کے ساتھ مکالمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہيں اور يہ امکان بھی زير غور ہے کہ اس گروپ کی 'دہشت گرد‘ گروپ کی حيثيت ختم کر دی جائے۔

امريکا نے سن 2012 ميں شام کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے دمشق ميں اپنا سفارت خانہ بند کر ديا تھا۔

دريں اثنا دمشق کے مرکزی چوراہے پر آج بروز جمعہ سينکڑوں افراد جمع ہوئے۔ آٹھ دسمبر کے بعد يہ پہلا عوامی اجتماع تھا، جس کے شرکاء ايک جمہوری نظام اور خواتين کے ليے برابر حقوق کے مطالبات کرتے دکھائی ديے۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

ع س / م م (روئٹرز، ڈی پی اے)