غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری، مزید اٹھاون افراد ہلاک
23 دسمبر 2024غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے پیر 23 دسمبر کے روز بتایا کہ گزشتہ قریب ساڑھے چودہ ماہ سے جاری جنگ کے دوران بری طرح تباہ ہو جانے والی اس بہت گنجان آباد لیکن تنگ ساحلی پٹی میں اسرائیلی دستوں کی عسکری کارروائیوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 58 افراد ہلاک ہو گئے۔
پوپ فرانسس کا ’نسل کشی‘ کے الزامات کی تحقيقات کا مطالبہ
یوں پچھلے برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے فوراﹰ بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 45,317 ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ اس جنگ میں غزہ پٹی میں اب تک زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بھی مزید بڑھ کر کم از کم 107,713 ہو گئی ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس، جسے یورپی یونین کے علاوہ امریکہ، برطانیہ اور کئی دیگر ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، کے سات اکتوبر 2023ء کے اسرائیل میں حملے میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ واپس غزہ جاتے ہوئے فلسطینی جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے تقریباﹰ سو اب بھی غزہ ہی میں کہیں حماس کے قبضے میں ہیں۔
بیت لاہیہ کے ہسپتال کے سربراہ کی اپیل
غزہ پٹی کے شمالی حصے میں اب تک کام کرنے والے صرف دو ہسپتالوں میں سے ایک کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے پیر کے روز نیوز ایجنسی اےا یف پی کو بتایا کہ اسرائیلی دستے مبینہ طور پر اس ہسپتال کو اب تک نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے، بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنا چاہیے اور اس ہسپتال پر حملے رکوانا چاہییں۔
غزہ: جنگ بندی کی کوششیں تیز تر، اسرائیلی حملوں میں بیس ہلاکتیں
شمالی غزہ پٹی کے شہر بیت لاہیہ میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی قیادت میں کام کرنے والے اس ہسپتال کی صورت حال اسرائیلی دستوں کی طرف سے شیلنگ کے نتیجے میں ''انتہائی خطرناک اور دہلا دینے والی‘‘ ہے۔
ان دعوؤں کے جواب میں اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے تردید کی کہ شمالی غزہ کے اس ہسپتال کو فوجی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوجی ترجمان نے کہا، ''میرے علم میں ایسے کوئی حملے نہیں جن میں کمال عدوان ہسپتال کو ہدف بنایا گیا ہو۔‘‘
اس سال 54 صحافی مارے گئے، ان میں سے ایک تہائی غزہ میں
غزہ پٹی میں بدامنی اور منظم لوٹ مار
اقوام متحدہ کے ہنگامی بنیادوں پر امداد کے نئے کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے پیر کے روز اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ سے تباہ شدہ غزہ پٹی کو اب قابو سے باہر ہو چکی لاقانونیت اور بے تحاشا جرائم کا سامنا ہے۔
جنیوا سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ٹام فلیچر نے کہا، ''اب ہم وہاں یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ نظم و ضبط اور امن عامہ قطعی ناکام ہو چکے ہیں۔ ہماری طرف سے مہیا کی جانے والی ہنگامی امداد کو مسلح گروہ منظم انداز میں لوٹ رہے ہیں۔‘‘
غزہ سیزفائر مذاکرات، نیتن یاہو قاہرہ میں
اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ امدادی عہدیدار نے مزید کہا کہ اب یہ بات تقریباﹰ ناممکن ہو چکی ہے کہ اس فلسطینی خطے کو فوری طور پر درکار ہنگامی امداد کا عشر عشیر بھی وہاں پہنچایا جا سکے۔
ٹام فلیچر کے الفاظ میں شمالی غزہ پٹی گزشتہ دو ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے عملاﹰ محاصرہ شدہ ہے اور اقوام متحدہ کی طرف سے بار بار کہا جا چکا ہے کہ وہاں شدید بھوک اور قحط کا خطرہ ہے۔
شمالی غزہ پٹی میں ڈھائی ماہ میں صرف بارہ امدادی ٹرک
امدادی تنظیم آکسفیم کی طرف سے پیر کے روز بتایا گیا کہ غزہ پٹی کے محاصرہ شدہ علاقے میں انسانی صورت حال خطرناک حد تک خراب ہے، جو آئے دن مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
اس تنظیم نے بتایا کہ شمالی غزہ پٹی میں اس سال اکتوبر کے اوائل سے لے کر اب تک کے تقریباﹰ ڈھائی مہینوں میں پینے کا پانی اور امدادی اشیائے خوراک لے کر صرف 12 ٹرک وہاں پہنچے ہیں۔
غزہ کی جنگ میں فلسطینی ہلاکتیں اب پینتالیس ہزار سے متجاوز
اس کے برعکس اسرائیلی حکام نے آکسفیم کے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل انسانی ہمدری کی بنیاد پر خود بھی جو کاوشیں کر رہا ہے، آکسفیم کے اعداد و شمار ان کو دانستہ نظر انداز کرتے ہوئے حقائق کی غلط تصویر کشی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے فلسطینی شہری امور کے لیے رابطہ کار ادارے COGAT نے امدادی تنظیم آکسفیم کے دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہا، ''اکتوبر سے اب تک شمالی غزہ پٹی میں امدادی سامان لے کر جانے والے 2,100 سے زائد ٹرک داخل ہو چکے ہیں۔
م م / ر ب، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)