پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم
19 دسمبر 2024مصری دارالحکومت قاہرہ سے 19 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آج جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا کہ اس بارے میں ''اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط‘‘ بنایا جائے گا۔
یہ اتفاق رائے بنگلہ دیش کے اس کے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بہت زیادہ سرد مہری کا شکار موجودہ روابط کے لیے ممکنہ طور پر ایک نیا امتحان ثابت ہو گا۔ اس لیے کہ پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا کی دو ہمسایہ ایٹمی طاقتیں اور ایک دوسرے کے ایسے روایتی حریف بھی ہیں، جو آپس میں متعدد جنگیں لڑ چکے ہیں۔
اس پس منظر میں پاکستان کی بنگلہ دیش سے قربت، جو ڈھاکہ میں موجودہ عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں بھارت کے بہت قریب رہا تھا، نئی دہلی کے لیے ایک نئی لیکن سیاسی پیش رفت کے طور پر خوش آئند نہیں ہو گی۔
بھارت میں بنگلہ دیش کے مشن پر حملہ، نئی دہلی کا اظہار افسوس
ایسا اس لیے بھی اہم ہے کہ شیخ حسینہ نے ابھی تک بھارت میں پناہ لے رکھی ہے اور ڈھاکہ میں ملک کی عبوری حکومت چاہتی ہے کہ نئی دہلی شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کر دے، جس سے بھارت اب تک انکاری ہے۔
’ڈی ایٹ‘ گروپ کا سربراہی اجلاس
بنگلہ دیش، جو ماضی میں مشرقی پاکستان کہلاتا تھا اور 1971ء میں ایک خونریز جنگ کے بعد باقی ماندہ پاکستان سے علیحدہ ہو گیا اور ایک آزاد ریاست بن گیا تھا، اپنی آزادی کے بعد سے بھارت کے بہت قریب رہا تھا۔
اب لیکن اس سال اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کے ملک سے فرار کے بعد سے بھارتی بنگلہ دیشی تعلقات میں کافی زیادہ کشیدگی آ چکی ہے جبکہ ڈھاکہ اور اسلام آباد کے مابین روابط میں گرمجوشی اور مزید قربت کی خواہش نمایاں ہے۔
بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ صحافی رواں برس قتل ہوئے
اس پس منظر میں قاہرہ میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کی جو ملاقات ہوئی، اس کا سبب مصری دارالحکومت میں ہونے والا آٹھ مسلم اکثریتی ممالک کے گروپ 'ڈی ایٹ‘ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کے رہنماؤں کا اجلاس تھا۔
شہباز شریف اور محمد یونس کی ملاقات
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی D-8 سمٹ کے موقع پر ملاقات کے بعد محمد یونس نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی اور آزادی کے واقعات سے جڑی ہوئی اور تاحال موجود تمام رنجشوں اور شکایات کو بھی حل کیا جائے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق محمد یونس کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس نوبل انعام یافتہ شخصیت نے شہباز شریف سے کہا، ''یہ مسائل اور موضوعات بار بار سامنے آتے رہتے ہیں۔ آئیے مل کر ان مسائل کو حل کر لیں، تاکہ ہم آگے کی طرف بڑھ سکیں۔‘‘
کئی دہائیوں بعد پاکستان سے براہ راست کارگو جہاز بنگلہ دیش میں
بنگلہ دیش: عدالت کا سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری کا حکم
اس مالاقات کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ محمد یونس کے ساتھ ملاقات میں ''گرمجوشی اور دل سے تبادلہ خیال ہوا۔‘‘
شہباز شریف نے لکھا، ''ہم نے مل کر اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہمیں اپنے دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے۔‘‘
بنگلہ دیشی رہنما کی خواہش
محمد یونس کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ڈھاکہ اور اسلام آبا دکے درمیان ''زیادہ دوطرفہ تجارت اور کھیلوں اور ثقافت کے شعبوں میں زیادہ باہمی تبادلوں کے ساتھ‘‘ آپس کے تعلقات کو مضبوط بنایا جانا چاہیے۔
بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟
محمد یونس نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ آٹھ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کی بحالی کی بھرپور خواہش رکھتے ہیں۔ یہ تنظیم اپنے دو بڑے رکن ممالک پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے باعث برسوں سے عملی طور پر تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔
بنگلہ دیش میں الیکشن اگلے سال کے آخر تک ہو سکتے ہیں، یونس
بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ نے سارک کی بحالی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ''یہ اولین ترجیح ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ سارک کے رکن ممالک کے سربراہان لازمی طور پر مل بیٹھیں، چاہیے صرف ایک مشترکہ گروپ فوٹو کے لیے ہی۔ اس لیے کہ اس سے بھی دنیا کو ایک واضح اور مضبوط پیغام جائے گا۔‘‘
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)