کرد ملیشیا نے 'ہتھیار نہ ڈالے تو دفن کر دیے' جائیں گے، ترکی
26 دسمبر 2024ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز خبردار کیا ہے کہ شام میں کرد جنگجو یا تو اپنے ہتھیار ڈال دیں گے یا پھر انہیں "دفن کر دیا جائے گا"۔ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے سن 1984 سے ہی ترک مملکت کے خلاف نبرد آزما ہے۔
ترکی سے شامی باشندوں کی وطن واپسی
اس ماہ کے اوائل میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں اور دیگر مسلح گروپوں کے درمیان جاری مخاصمت کے درمیان ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔
آٹھ دسمبر کو اسد کی معزولی کے بعد سے انقرہ نے بار بار اس بات پر اصرار کیا ہے کہ کرد باغی گروپ وائی پی جی ملیشیا کو ختم کر دینا چاہیے اور یہ کہ شام کے مستقبل میں اس گروپ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
ریاستی ڈھانچے کی تعمیر نو اور نیا آئین: ترکی شام کی مدد کرے گا، ایردوآن
ایردوآن نے کیا کہا؟
شام میں قیادت کی تبدیلی نے ملک کے اہم کرد دھڑوں کو بیک فٹ پر لا دیا ہے۔
اسی پر بات کرتے ہوئے ترک صدر نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں اپنی حکمران جماعت اے کے پارٹی کے قانون سازوں کو بتایا کہ "علیحدگی پسند قاتل یا تو اپنے ہتھیاروں کو الوداع کہہ دیں گے، یا انہیں اپنے ہتھیاروں کے ساتھ شام کی سرزمین میں دفن کر دیا جائے گا۔"
ترکی نے شامی فوج کو تربیت کی پیشکش کر دی
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اس دہشت گرد تنظیم کو ختم کر دیں گے، جو ہمارے اور ہمارے کرد بہن بھائیوں کے درمیان خون کی دیوار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔"
ترکی کردش باغی گروپ وائی پی جی ملیشیا کو شام میں امریکہ کے اتحادی 'شامی ڈیموکریٹک فورسز' کا ہی ایک اہم جز سمجھتا ہے اور اسے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی ایک توسیعی ملیشیا قرار دیتا ہے۔
شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنا امریکی اسرائیلی منصوبے کا نتیجہ ہے، خامنہ ای
ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، جبکہ انقرہ نے اپنے نیٹو اتحادی واشنگٹن سمیت دیگر ممالک سے وائی پی جے کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
شامی فوج اور باغیوں میں شدید لڑائی، 240 سے زائد افراد ہلاک
ترک صدر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ترکی جلد ہی حلب میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا ادارہ رکھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انقرہ کو اگلے سال موسم گرما میں اپنی سرحدوں پر ٹریفک میں اضافے کی توقع ہے، کیونکہ ترکی میں موجود لاکھوں شامی مہاجرین میں سے کچھ اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔
ص ز ⁄ ج ا ( روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)