1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

کرد ملیشیا نے 'ہتھیار نہ ڈالے تو دفن کر دیے' جائیں گے، ترکی

26 دسمبر 2024

ترک صدر طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ اگر کرد باغیوں نے اپنے ہتھیار نہیں ڈالے، تو شام میں انہیں دفن کر دیا جائے گا۔ انقرہ اس بات پر مصر ہے کرد ملیشیا کو ختم کرنا ہے اور اس نے امریکہ سے بھی اس کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4oaFC
 طیب ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ ترکی بہت جلد حلب میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا ادارہ رکھتا ہے تصویر: AP

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز خبردار کیا ہے کہ شام میں کرد جنگجو یا تو اپنے ہتھیار ڈال دیں گے یا پھر انہیں "دفن کر دیا جائے گا"۔ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے سن 1984 سے ہی ترک مملکت کے خلاف نبرد آزما ہے۔

ترکی سے شامی باشندوں کی وطن واپسی

اس ماہ کے اوائل میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں اور دیگر مسلح گروپوں کے درمیان جاری مخاصمت کے درمیان ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

آٹھ دسمبر کو اسد کی معزولی کے بعد سے انقرہ نے بار بار اس بات پر اصرار کیا ہے کہ کرد باغی گروپ وائی پی جی ملیشیا کو ختم کر دینا چاہیے اور یہ کہ شام کے مستقبل میں اس گروپ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

ریاستی ڈھانچے کی تعمیر نو اور نیا آئین: ترکی شام کی مدد کرے گا، ایردوآن

ایردوآن نے کیا کہا؟

شام میں قیادت کی تبدیلی نے ملک کے اہم کرد دھڑوں کو بیک فٹ پر لا دیا ہے۔

اسی پر بات کرتے ہوئے ترک صدر نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں اپنی حکمران جماعت اے کے پارٹی کے قانون سازوں کو بتایا کہ "علیحدگی پسند قاتل یا تو اپنے ہتھیاروں کو الوداع کہہ دیں گے، یا انہیں اپنے ہتھیاروں کے ساتھ شام کی سرزمین میں دفن کر دیا جائے گا۔"

ترکی نے شامی فوج کو تربیت کی پیشکش کر دی

ایردوآن اور اسد
ترکی کی حمایت باغی فورسز نے شام کے آمر بشار الاسد کے اقتدا رکا خاتمہ کیا، جس کے بعد سے شام میں موجود کرد فورسز کی وہ اہمیت نہیں رہی جب اب تک ہوا کرتی تھی۔تصویر: M. Tereshchenko/H. Akgun/TASS/dpa/Anadolu/picture alliance

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اس دہشت گرد تنظیم کو ختم کر دیں گے، جو ہمارے اور ہمارے کرد بہن بھائیوں کے درمیان خون کی دیوار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔"

ترکی کردش باغی گروپ وائی پی جی ملیشیا کو شام میں امریکہ کے اتحادی 'شامی ڈیموکریٹک فورسز' کا ہی ایک اہم جز سمجھتا ہے اور اسے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی ایک توسیعی ملیشیا قرار دیتا ہے۔

شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنا امریکی اسرائیلی منصوبے کا نتیجہ ہے، خامنہ ای

ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، جبکہ انقرہ نے اپنے نیٹو اتحادی واشنگٹن سمیت دیگر ممالک سے وائی پی جے کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

شامی فوج اور باغیوں میں شدید لڑائی، 240 سے زائد افراد ہلاک

ترک صدر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ترکی جلد ہی حلب میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا ادارہ رکھتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انقرہ کو اگلے سال موسم گرما میں اپنی سرحدوں پر ٹریفک میں اضافے کی توقع ہے، کیونکہ ترکی میں موجود لاکھوں شامی مہاجرین میں سے کچھ اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔

ص ز ⁄ ج ا ( روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟