1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

زیلنسکی کو شولس پر تنقید کے بجائے شکر گزار ہونا چاہیے، رُٹے

23 دسمبر 2024

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے کی رائے میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی طرف سے وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس پر وقفے وقفے سے کی جانے والی تنقید غیر منصفانہ ہے اور حق بجانب نہیں۔

https://p.dw.com/p/4oVvY
جرمن چانسلر اولاف شولس، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ، اکتوبر میں برلن میں لی گئی ایک تصویر
جرمن چانسلر اولاف شولس، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ، اکتوبر میں برلن میں لی گئی ایک تصویرتصویر: TOBIAS SCHWARZ/AFP via Getty Images

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز سے پیر 23 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ رُٹے نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''میں نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے کئی مرتبہ کہا ہے کہ وہ جرمن چانسلر شولس پر تنقید کرنا بند کریں کیونکہ میری رائے میں یہ کوئی انصاف پسندانہ فعل نہیں ہے۔‘‘

کییف کو ’شکر گزار‘ ہونا چاہیے

مارک رُٹے نے کہا کہ ماسکو کی طرف سے فوجی مداخلت کے بعد سے یوکرین کی روس کے خلاف جاری جنگ میں جو کچھ جرمن چانسلر اولاف شولس نے یوکرین کے لیے کیا ہے، وہ بہت ''متاثر کن‘‘ ہے۔

یوکرین کا روسی شہر کازان پر ڈرون حملہ

نیٹو کے سربراہ کے الفاظ میں جرمن چانسلر شولس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جرمنی نے آج تک کییف کی جتنی بھی فوجی مدد کی ہے، وہ کسی بھی دوسرے مغربی ملک کی طرف سے کی جانے والے یوکرین کی امریکہ کے بعد سب سے زیادہ مدد ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل رُٹے، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ہمراہ اسی ماہ برسلز میں
نیٹو کے سیکرٹری جنرل رُٹے، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ہمراہ اسی ماہ برسلز میںتصویر: OLIVIER MATTHYS/AFP

یوکرین میں فوج کی تعیناتی پر زیلنسکی اور ماکروں میں تبادلہ خیال

مارک رُٹے کے الفاظ میں، ''جرمنی کی طرف سے یوکرین کے لیے فوجی مدد اتنی بڑی کامیابی ہے کہ کییف حکومت کو اس کے لیے دراصل شکر گزار ہونا چاہیے۔‘‘

طویل فاصلے تک مار کرنے والے جرمن ساختہ کروز میزائل

نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے اپنے اس انٹرویو میں جرمن چانسلر اولاف شولس کے اب تک کے موقف کے برعکس یہ بات بھی واضح طور پر کہی کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹارس کروز میزائلوں کی فراہمی کے نہ صرف حق میں ہیں بلکہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ یوکرین کی طرف سے ان میزائلوں کے ممکنہ استعمال پر کوئی پابندیاں بھی نہ لگائی جائیں۔

روسی علاقے کُرسک میں شمالی کوریا کے تیس فوجی مارے گئے، یوکرینی خفیہ سروس

ٹارس طرز کے ایک جرمن ساختہ کروز میزائل کی وفاقی جرمن فوج کی اہتمام کردہ ایک نمائش کے موقع پر لی گئی تصویر
ٹارس طرز کے ایک جرمن ساختہ کروز میزائل کی وفاقی جرمن فوج کی اہتمام کردہ ایک نمائش کے موقع پر لی گئی تصویرتصویر: Joerg Carstensen/picture alliance

يوکرين پر حملوں ميں شمالی کوريائی دستے بھی ملوث، زيلنسکی

نیدرلینڈز کے سابق وزیر اعظم اور نیٹو کے موجودہ سربراہ رُٹے نے زور دے کر کہا، ''ہم عمومی طور پر اس بات سے آگاہ ہیں کہ اس طرح کی عسکری صلاحیت یوکرین کے لیے (اس کی روس کے خلاف جنگ میں) بہت اہم ہے۔‘‘

ساتھ ہی مارک رُٹے نے تاہم یہ اعتراف بھی کیا کہ اس امر کا فیصلہ کرنا ان کا کام نہیں کہ نیٹو کے رکن ممالک کو یوکرین کے اتحادیوں کے طور پر کییف کو کس طرح کے ہتھیار فراہم کرنا چاہییں۔

زیلنسکی نے چانسلر شولس کے حوالے سے کیا کہا؟

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے حال ہی میں جرمن سربراہ حکومت پر اس وقت تنقید کی تھی، جب انہوں نے زیلنسکی کی مرضی کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر بات کی تھی۔

جرمن چانسلر شولس، دائیں، اور نیٹو سیکرٹری جنرل رُٹے کی نومبر میں برلن میں لی گئی ایک تصویر
جرمن چانسلر شولس، دائیں، اور نیٹو سیکرٹری جنرل رُٹے کی نومبر میں برلن میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

روسی یوکرینی جنگ: برہنہ احتجاج کرنے والی خواتین گرفتار

ساتھ ہی صدر زیلنسکی متعدد مرتبہ اس بارے میں عدم اطمینان کا اظہار بھی کر چکے ہیں کہ چانسلر شولس یوکرین کو ٹارس طرز کے وہ جرمن ساختہ کروز میزائل مہیا کرنے سے اب تک انکاری ہیں، جن کے ذریعے یوکرین روس کے ریاستی علاقے میں کافی دور تک عسکری اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اولین ترجیح یوکرینی بحران کا خاتمہ ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ

جرمن چانسلر شولس یوکرین کو یہ میزائل مہیا کرنے سے اس لیے انکاری ہیں کہ یوں روسی یوکرینی جنگ میں اور زیادہ شدت کا بڑا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

اولاف شولس کے مطابق نیٹو کے رکن دیگر ممالک اس بارے میں اپنے اپنے جو بھی فیصلے کریں، جرمنی یوکرین کو ٹارس کروز میزائل مہیا کرنے پر تیار نہیں۔

م م / ر ب (ڈی پی اے)

یوکرین کا روس پر امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ